جسے پہلو میں رہ کر درد حاصل ہو نہیں سکتا
اُسے دل کون کہہ سکتا ہے، وہ دل ہو نہیں سکتا
وہ بندہ ، جس کو عرفاں اپنا حاصل ہو نہیں سکتا
کبھی خاصانِ حق کی صف میں شامل ہو نہیں سکتا
زمیں و آسماں کا فرق ہے دونوں کی فطرت میں
کوئی ذرّہ چمک کر ماہِ کامل ہو نہیں سکتا