پھروں ڈھونڈتا میکدہ توبہ توبہ مجھے آج کل اتنی فرصت نہیں ہے

پھروں ڈھونڈتا میکدہ توبہ توبہ مجھے آج کل اتنی فرصت نہیں ہے

سلامت رہے تیری آنکھوں کی مستی مجھے مے کشی کی ضرورت نہیں ہ

یہ ترک تعلق کا کیا تذکرہ ہے تمہارے سوا کوئی اپنا نہیں ہے

اگر تم کہو تو میں خود کو بھلا دوں تمہیں بھول جانے کی طاقت نہیں ہے

ہمیشہ مرے سامنے سے گزرنا نگاہیں چرا کر مجھے دیکھ لینا

مری جان تم مجھ کو اتنا بتا دو یہ کیا چیز ہے گر محبت نہیں ہے

ہزاروں تمنائیں ہوتی ہیں دل میں ہماری تو بس اک تمنا یہی ہے

مجھے اک دفعہ اپنا کہہ کے پکارو بس اس کے سوا کوئی حسرت نہیں ہے