یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے

یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے

دے بھی سکتا ہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے پیر نصیر الدین نصیر

وحشت دل کی بدولت ہم چلے آئے یہاں دیکھیے اب کون سی منزل ہے ویرانے کے بعد

کون روتا ہے کسی کی خستہ حالی پر نصیر زیر لب ہنستی ہے دنیا میرے لٹ جانے کے بعد