کیسے اس نے یہ سب کچھ مجھ سے چھپ کر بدلا
چہرہ بدلا ، رستہ بدلا بعد میں گھر بدلا۔
میں اس کہ بارے میں یہ کہتا تھا لوگوں سے
میرا نام بدل دینا وہ شخص اگر بدلا۔
وہ بھی خوش تھا اس نے دل دے کر دل مانگا ہے
میں بھی خوش ہوں میں نے پتھر سے پتھر بدلا۔
میں نے کہا کیا میری خاطر خود کو بدلوگے
اور پھر اس نے نظریں بدلی ، نمبر بدلا۔
میں زندگی میں آج پہلی بار گھر نہیں گیا
مگر تمام رات دل سے ماں کا ڈر نہیں گیا۔
بس ایک دکھ جو میرے دل سے عمر بھر نہ جائے گا
اسے کسی کے ساتھ دیکھ کے میں مر نہیں گیا۔!!