فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
مری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ کہ میں ہوں محرم راز درون میخانہ
کوئی خروج دے نہ زوال دے
مجھے صرف اتنا کمال دے
مجھے اپنی رہ میں ڈال دے
کہ زمانہ میری مثال دے
جب تمہارے رشتے دار تمہارے خلاف بولنے لگ
جائیں تو ایک بات سمجھ جاؤ