یہ ایک بات کہ آدم ہے صاحبِ مقصود

یہ ایک بات کہ آدم ہے صاحبِ مقصود

ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ

ہوئی نہ زاغ میں پیدا بلند پروازی

خراب کر گئی شاہیں بچے کو صحبتِ زاغ

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی

خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ

ٹھہر سکا نہ کسی خانقاہ میں اقبال

کہ ہے ظریف و خوش اندیشہ و شگفتہ دماغ