اس سے بڑھ کر بھی توجہ کی طلب ہے

اس سے بڑھ کر بھی توجہ کی طلب ہے

تجھ کو چٹکیوں میں وہ تیری بات اُڑانے تو لگے

تیرا کوچہ نہ سہی ، دامن صحرا ہی سہی

میری مٹی کہیں کمبخت ٹھکانے تو لگے