اک نظر دیکھ مجھےمیری عبادت کو دیکھ
مری آنکھ کوئی خواب سجان
بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے
وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟
مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے
خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے
میں نے وحشت میں ترے خط جو جلانا چاہے
نوچ ڈالوں گی اسے اب کے یہی سوچا ہے