مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں
مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں شاید کہ رچ گئی ہے ہمارے خمیر میں سو بار صلح پر بھی عداوت گئی نہیں آنا پڑا پلٹ کے حدود و قیود میں چھوڑی بہت تھی پھر بھی شرافت گئی نہیں رہتی ہے ساتھ ساتھ کوئی خوش گوار یاد تجھ سے بچھڑ کے تیری رفاقت […]
جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا
جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا جو کچھ ترے خیال میں تھا جوں کا توں ہوا باد مخالفت جو کبھی تیز تر ہوئی سرگرم اور بھی ترا جذب دروں ہوا خورشید آپ لے کے چلا تجھ کو سائے سائے تیری موافقت میں فلک واژگوں وا تیرے طفیل جاتی رہی خار سے چبھن شادابیوں میں […]
شیشے کو زیر دامن رنگیں چھپا کے لا
شیشے کو زیر دامن رنگیں چھپا کے لا کیوں جا رہی ہے روٹھ کے رنگینیٔ بہار جا ایک مرتبہ اسے پھر ورغلا کے لا دیکھی نہیں ہے تو نے کبھی زندگی کی لہر اچھا تو جا عدمؔ کی صراحی اٹھا کے لا جن سے انساں کو پہنچتی ہے ہمیشہ تکلیف ان کا دعویٰ ہے کہ […]
جوش جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ
جوش جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ اشکوں میں ڈھل گئی تری صورت کبھی کبھی تیرے قریب رہ کے بھی دل مطمئن نہ تھا گزری ہے مجھ پہ یہ بھی قیامت کبھی کبھی کچھ اپنا ہوش تھا نہ تمہارا خیال تھا یوں بھی گزر گئی شب فرقت کبھی کبھی اے دوست ہم نے ترک […]
پانی کا چرچا ہوتا ہے
مٹی کی عزت ہوتی ہے پانی کا چرچا ہوتا ہے جانتا ہوں منصور کو بھی میں اپنے ہی گھر کا ہوتا ہے اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے دیکھو عشق برا ہوتا ہے وحشت کا اک گر ہے جس یں قیس اپنا بچہ ہوتا ہے بعض اوقات مجھے دنیا پر دنیا کا بھی شبہ ہوتا ہے […]
سکوت شام کا حصہ تو مت بنا مجھ کو
سکوت شام کا حصہ تو مت بنا مجھ کو میں رنگ ہوں سو کسی موج میں ملا مجھ کو تم ثروت کو پڑھتی ہو کتنی اچھی لڑکی ہو بات نہیں سنتی ہو کیوں غزلیں بھی تو سنتی ہو کیا رشتہ ہے شاموں سے سورج کی کیا لگتی ہو لوگ نہیں ڈرتے رب سے تم لوگوں […]
سفر شروع تو ہونے دے اپنے ساتھ مرا
سفر شروع تو ہونے دے اپنے ساتھ مرا تو خود کہے گا یہ کیسی بلا کے ساتھ ہوں میں میں چھو گیا تو ترا رنگ کاٹ ڈالوں گا سو اپنے آپ سے تجھ کو بچا کے ساتھ ہوں میں درود بر دل وحشی سلام بر تپ عشق خود اپنی حمد خود اپنی ثنا کے ساتھ […]
اسے بھی چھوڑوں اسے بھی چھوڑوں تمہیں سبھی سے ہی مسئلہ ہے
اسے بھی چھوڑوں اسے بھی چھوڑوں تمہیں سبھی سے ہی مسئلہ ہے؟ مری سمجھ سے تو بالاتر ہے یہ پیار ہے یا معاہدہ ہے ”جو تو نہیں تھی تو اور بھی تھے جو تو نہ ہوگی تو اور ہوں گے” کسی کے دل کو جلا کے کہتے ہو میری جاں یہ محاورہ ہے ہم آج […]
رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے
رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے اک نظر دیکھ مجھے!! میری عبادت کو دیکھ!! بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟ مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے
مری ذات کے سکوں آ جا
ے مری ذات کے سکوں آ جا تھم نہ جائے کہیں جنوں آ جا رات سے ایک سوچ میں گم ہوں کس بہانے تجھے کہوں آ جا ہاتھ جس موڑ پر چھڑایا تھا میں وہیں پر ہوں سر نگوں آ جا یاد ہے سرخ پھول کا تحفہ؟ ہو چلا وہ بھی نیلگوں آ جا چاند […]