آنکھوں کے سامنے کوئی منظر نیا نہ تھا
آنکھوں کے سامنے کوئی منظر نیا نہ تھا بس وہ ذرا سا فاصلہ باقی رہا نہ تھا اب اس سفر کا سلسلہ شاید ہی ختم ہو سب اپنی اپنی راہ لیں ہم نے کہا نہ تھا دروازے آج بند سمجھئے سلوک کے یہ چلنے والا دور تلک سلسلہ نہ تھا اونچی اڑان کے لیے پر […]
غم زندگی بھی ہے زندگی جو نہیں خوشی تو نہیں سہی
غم زندگی بھی ہے زندگی جو نہیں خوشی تو نہیں سہی سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی نہ ہو ان پہ جو مرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں میں انہیں کا تھا میں انہیں کا ہوں […]
مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی وہ نگاہ شوق سے دور ہیں رگ جاں سے لاکھ قریں سہی ہمیں جان دینی ہے ایک دن وہ کسی طرح وہ کہیں سہی ہمیں آپ کھینچے دار پر جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی غم زندگی سے فرار کیا یہ سکون کیوں […]
یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے
یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے دے بھی سکتا ہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے پیر نصیر الدین نصیر وحشت دل کی بدولت ہم چلے آئے یہاں دیکھیے اب کون سی منزل ہے ویرانے کے […]
ابنِ زہرا اس تیری شانِ عبادت پر سلام
ابنِ زہرا اس تیری شانِ عبادت پر سلام سر پہ قاتل آچکا ہے اور تو سجدے میں ہے اللہ اللہ تیرا سجدہ اے شبیہ مصطفی جیسے خود ذاتِ پیمبر ہو بہ ہو سجدے میں ہے تھا عمل پیرا جو ” كَلَّا لَا تُطِعْهُ ” پر وہ آج بن کے ” وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ "کی آرزو سجدے میں ہے یہ شرف کس کو ملا تیرے […]
س کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے
س کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے آج وہ رَمز آشنائے سِرِّ ھُو سجدے میں ہے ہر نفس میں انشراحِ صدر کی خوشبو لیے منزلِ حق کی مجسم جستجو سجدے میں ہے کیسا عابد ہے یہ مقتل کے مصلی پر کھڑا کیا نمازی ہے کہ بے خوف ِ عدو سجدے میں ہے اے حسین ابن علی تجھ کو مبارک یہ عروج آج […]
کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا
کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا مرا ذوق ان کی چاہت مرا شوق ان پہ مرنا وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے نہ کسی کی بات سننا، نہ کسی سے […]
اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہے
اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہے تھا جو مسجودِ ملائک یہ وہی آدم ہے عالِمِ کیف ہے دانائے رموزِ کم ہے ہاں مگر عجز کے اسرار سے نامحرم ہے ناز ہے طاقتِ گفتار پہ انسانوں کو بات کرنے کا سلیقہ نہیں نادانوں کو
کون ہے تارکِ آئینِ رسُولِ مختارؐ
کون ہے تارکِ آئینِ رسُولِ مختارؐ مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعارِ اغیار ہوگئی کس کی نِگہ طرزِ سلَف سے بیزار قلب میں سوز نہیں رُوح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغامِ محمّدؐ کا تمھیں پاس نہیں
تري دعا سے قضا تو بدل نہيں سکتي
تري دعا سے قضا تو بدل نہيں سکتي مگر ہے اس سے يہ ممکن کہ تو بدل جائے تري خودي ميں اگر انقلاب ہو پيدا عجب نہيں ہے کہ يہ چار سو بدل جائے وہي شراب وہي ہاے و ہو رہے باقي طريق ساقي و رسم کدو بدل جائے تري دعا ہے کہ ہو تيري […]