تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے

تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے بہت سوچا بہت سوچا ہے میں نے جدائی کے سوا صورت نہیں ہے تمہیں روکا تو جا سکتا ہے لیکن مرے اعصاب میں قوت نہیں ہے مرے اشکو مرے بیکار اشکو!! تمہاری اب اسے حاجت نہیں ہے ابھی تم گھر سے باہر […]

اک نظر دیکھ مجھےمیری عبادت کو دیکھ

اک نظر دیکھ مجھےمیری عبادت کو دیکھ مری آنکھ کوئی خواب سجان بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا چاہے وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟ مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے خون امڈ آیا عبارت میں، ورق چیخ اٹھے میں نے وحشت میں ترے خط جو جلانا چاہے […]

خوابوں کی مٹی سے بنے دو کوزوں میں

خوابوں کی مٹی سے بنے دو کوزوں میں دو دریا ہیں …… اور اکٹھے بہتے ہیں چھوڑو! جاؤ! کون کہاں کی شہزادی شہزادی کے ہاتھ میں چھالے ہوتے ہیں؟ ” درد” کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہم بےکار حروف الٹتے رہتے ہیں

رنگ برنگے خواب کہاں سے آتے ہیں؟

رنگ برنگے خواب کہاں سے آتے ہیں؟ خوابوں کی مٹی سے بنے دو کوزوں میں دو دریا ہیں …… اور اکٹھے بہتے ہیں چھوڑو! جاؤ! کون کہاں کی شہزادی شہزادی کے ہاتھ میں چھالے ہوتے ہیں؟ ” درد” کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہم بےکار حروف الٹتے رہتے ہیں

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد میں نے ایسے ہی گنہ تیری جدائی میں کئے جیسے طوفاں میں کوئی چھوڑ دے گھر […]

اس شہر تمنا میں کوئی مجھ سا مکیں ہے

اس شہر تمنا میں کوئی مجھ سا مکیں ہے۔ آندھی میں چراغوں پہ جسے پورا یقین ہے۔ تعبیر بھلے چھین لے آنکھوں سے بصارت۔ ایک خواب حقیقت میں ، حقیقت سے حسیں ہے۔ بارش کی دعا تو ہے ، تو قوس قزاح میں۔ گر تجھ سا نہیں کوئی ، تو مجھ سا بھی نہیں ہے۔

پھروں ڈھونڈتا میکدہ توبہ توبہ مجھے آج کل اتنی فرصت نہیں ہے

پھروں ڈھونڈتا میکدہ توبہ توبہ مجھے آج کل اتنی فرصت نہیں ہے سلامت رہے تیری آنکھوں کی مستی مجھے مے کشی کی ضرورت نہیں ہ یہ ترک تعلق کا کیا تذکرہ ہے تمہارے سوا کوئی اپنا نہیں ہے اگر تم کہو تو میں خود کو بھلا دوں تمہیں بھول جانے کی طاقت نہیں ہے ہمیشہ […]

خدارا کوئی اُن سے اتنا تو پوچھے

خدارا کوئی اُن سے اتنا تو پوچھے وہ کیوں آنکھ ہم سے چرانے لگے ہیں انہیں تو نہ یوں بزم سےتم اٹھاتے جنہیں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں قضا نے بھی پایا نہ ان کا ٹھکانہ تیرے ہاتھ سےجو ٹھکانے لگے ہیں نہ جانے وہ اک لمحہء قرب کیا تھا تعاقب میں جس کے زمانے […]

اس سے بڑھ کر بھی توجہ کی طلب ہے

اس سے بڑھ کر بھی توجہ کی طلب ہے تجھ کو چٹکیوں میں وہ تیری بات اُڑانے تو لگے تیرا کوچہ نہ سہی ، دامن صحرا ہی سہی میری مٹی کہیں کمبخت ٹھکانے تو لگے