وفا ہو کر ، جفا ہو کر ، حیا ہو کر ، ادا ہو کر
وفا ہو کر ، جفا ہو کر ، حیا ہو کر ، ادا ہو کر سمائے وہ مرے دل میں نہیں معلوم کیا ہو کر مر اکہنا یہی ہے ، تُو نہ رُخصت ہو خفا ہو کر اب آگے تیری مرضی ، جو بھی تیرا مُدعا ہو ، کر نہ وہ محفل ، نہ وہ […]
کیا ہوا دل جو مٹا ، ہم کو نہ پچھتا نہ تھا
کیا ہوا دل جو مٹا ، ہم کو نہ پچھتا نہ تھا حسن والوں سے بڑی دیر کا یارا نہ تھا لاکھ ٹھکرایا ہمیں تونے ، مگر ہم نہ ٹلے تیرے قدموں سے الگ ہو کے کہاں جانا تھا
میں نے اپنی نیازمند پیشانی اس لیے در عشق پر رکھی ہوئی ہے کہ
میں نے اپنی نیازمند پیشانی اس لیے در عشق پر رکھی ہوئی ہے کہ نے اپنی نیازمند اس لیے در اپنے مغرور سر کو تیری راہ میں پائمال کروں
شعورِ غم ہے مگر شکوہ ستم تو نہیں
شعورِ غم ہے مگر شکوہ ستم تو نہیں وہ اور ہو گا کوئی بیقرار ہم تو نہیں جدا ہوا ہے تو پھر جان کی امان نہ دے ترے بغیر چینیں، ہم میں اتنا دم تو نہیں
محبت میں تو بس دیوانگی ہی کام آتی ہے
محبت میں تو بس دیوانگی ہی کام آتی ہے یہاں جو عقل دوڑائے، وہ عاقل ہو نہیں سکتا پہنچتے ہیں، پہنچنے والے اُس کوچے میں مر مر کر کوئی جنّت میں قبل از مرگ داخل ہو نہیں سکتا نہیں جب اذنِ سجدہ ہی تو یہ تسلیم کیونکر ہو مرا سر تیرے سنگ ِدر کے قابل […]
جسے پہلو میں رہ کر درد حاصل ہو نہیں سکتا
جسے پہلو میں رہ کر درد حاصل ہو نہیں سکتا اُسے دل کون کہہ سکتا ہے، وہ دل ہو نہیں سکتا وہ بندہ ، جس کو عرفاں اپنا حاصل ہو نہیں سکتا کبھی خاصانِ حق کی صف میں شامل ہو نہیں سکتا زمیں و آسماں کا فرق ہے دونوں کی فطرت میں کوئی ذرّہ چمک […]
آنکھوں کے سامنے کوئی منظر نیا نہ تھا
آنکھوں کے سامنے کوئی منظر نیا نہ تھا بس وہ ذرا سا فاصلہ باقی رہا نہ تھا اب اس سفر کا سلسلہ شاید ہی ختم ہو سب اپنی اپنی راہ لیں ہم نے کہا نہ تھا دروازے آج بند سمجھئے سلوک کے یہ چلنے والا دور تلک سلسلہ نہ تھا اونچی اڑان کے لیے پر […]
غم زندگی بھی ہے زندگی جو نہیں خوشی تو نہیں سہی
غم زندگی بھی ہے زندگی جو نہیں خوشی تو نہیں سہی سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی نہ ہو ان پہ جو مرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں میں انہیں کا تھا میں انہیں کا ہوں […]
مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
مری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی وہ نگاہ شوق سے دور ہیں رگ جاں سے لاکھ قریں سہی ہمیں جان دینی ہے ایک دن وہ کسی طرح وہ کہیں سہی ہمیں آپ کھینچے دار پر جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی غم زندگی سے فرار کیا یہ سکون کیوں […]
یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے
یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے دے بھی سکتا ہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے پیر نصیر الدین نصیر وحشت دل کی بدولت ہم چلے آئے یہاں دیکھیے اب کون سی منزل ہے ویرانے کے […]