نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے یہ عقل و دل ہیں شرر شعلۂ محبت کے وہ خار و خس کے لیے ہے یہ نیستاں کے لیے مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن نہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں […]

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا خلیل اللہؑ کے دریا میں ہوں گے پھر گُہر پیدا کتابِ مِلّتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے یہ شاخِ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیدا ربود آں تُرکِ شیرازی دلِ تبریز و کابل را صبا کرتی ہے بُوئے گُل سے اپنا ہم‌سفر […]

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں یہی سوز نفس ہے اور […]

یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن

یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنر مند گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند تو برگ گیا ہے نہ وہی اہل خرد را او کشت گل و لالہ بہ بخشد بہ خرے چند حاضر ہیں […]

لبریز ہے شراب حقیقت سے جام ہند

لبریز ہے شراب حقیقت سے جام ہند سب فلسفی ہیں خطۂ مغرب کے رام ہند   یہ ہندیوں کی فکر فلک رس کا ہے اثر رفعت میں آسماں سے بھی اونچا ہے بام ہند   اس دیس میں ہوئے ہیں ہزاروں ملک سرشت مشہور جن کے دم سے ہے دنیا میں نام ہند   ہے […]

شور ہےہو گئے دنیا سے مسلماں نابود

شور ہےہو گئے دنیا سے مسلماں نابود ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود! وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود یوں تو سیّد بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہوبتاؤ تو مسلمان بھی ہو اقبال)

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم مقامات آہ و فغاں اور بھی […]

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا سجدہ خالق کو بھیابلیس سے یارانہ بھی بتا حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا

سر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی

سر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی لینا کی سر ٹوپی ترھ کے ہو سیح پھری پر دل نہ پھریا لینا کی سمح ہتھ پھڑ کے ہو چلے کیتے پر رب نہ ملیا لینا کی چلیاں وچ وڑھ کے ہو بُلھے شاہ جاگ بنا دُدھ نہیں جمندا پانویں لال ہووے کڑھ کڑھ کے ہو

بلہے شاہ جگ رسدا رس جاوے

بلہے شاہ جگ رسدا رس جاوے پر اساں یار نوں رکھنا ایں راضتوں وار دے ہر شے یار اپنے توں توں وار دے ہر شے یار اپنے توں جے جتنی عشق دی بازی یار دے ناں دی توں نیت کھلو جا تینوں آکھن عشق نمازی تیرا یار کہے جے توں گھنگرو پا لے بھاویں فتوے […]