ہم ملیں گے کہیں اجنبی شہر کی خواب ہوتی ہوئی
ہم ملیں گے کہیں اجنبی شہر کی خواب ہوتی ہوئی شاہراؤِں پہ اور شاہراوں پہ پھیلی ہوئی دھوپ میں ایک دن ہم کہیں ساتھ ہوں گے وقت کی آندھیوں سے اٹی ساعتوں پر سے مٹی ہٹاتے ہوئے ایک ہی جیسے آنسو بہاتے ہوئے ہم ملیں گے گھنے جنگلوں کی ہری گھاس پر اور کسی شاخ نازک پہ پڑتے ہوئے […]
اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں
اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں جو دیکھتا ہوں میں وہ بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں میں آ رہا تھا راستے میں پھول تھے میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور بات راستہ کٹا […]
دل محبت میں مبتلا ہو جائے
دل محبت میں مبتلا ہو جائے جو ابھی تک نہ ہو سکا ہو جائے تجھ میں یہ عیب ہے کہ خوبی ہے جو تجھے دیکھ لے ترا ہو جائے خود کو ایسی جگہ چھپایا ہے کوئی ڈھونڈھے تو لاپتا ہو جائے میں تجھے چھوڑ کر چلا جاؤں سایا دیوار سے جدا ہو جائے بس وہ […]
آج جن جھیلوں کا بس کاغذ میں نقشہ رہ گیا
آج جن جھیلوں کا بس کاغذ میں نقشہ رہ گیا ایک مدت تک میں اُن آنکھوں سے بہتا رہ گیا میں اُسے ناقابل ِ برداشت سمجھا تھا مگر وہ مرے دل میں رہا اور اچھا خاصہ رہ گیا وہ جو آدھے تھے تجھے مل کر مکمل ہو گئے جو مکمل تھا وہ تیرے غم میں […]
یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے
یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے بچھڑ کے تجھ سے نہ خوش رہ سکوں گا سوچا تھا تری جدائی ہی وجہ نشاط ہو […]
کلاس روم ہو یا حشر کیسے ممکن ہے
کلاس روم ہو یا حشر کیسے ممکن ہے ! ہمارے ہوتے تیری غیر حاضری لگ جائے میں پچھلے اٹھارہ برس سے تیری گرفت میں ہوں اتنے وقت میں تو کوئی آئی ۔جی لگ جائے
جو تیرے ساتھ رہتے ہوۓ سوگوار ہو
جو تیرے ساتھ رہتے ہوئے سوگوار ہو لعنت ہو ایسے شخص پہ اور بے شمار ہو دن رات بہہ رہی ہے توقف کیے بغیر جیسے یہ آنکھ، آنکھ نہ ہو آبشار ہو اب اتنی دیر بھی نہ لگا یہ نہ ہو کہیں تُو آ چکا ہو اور تیرا انتظار ہو میں پھول ہوں تو پھر […]
تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اسے چاہتا ہوں جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ اس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا […]
کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے
کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں عجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے میں […]
اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا
اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا جس جگہ بنتا تھا رونا میں ادھر روتا نہ تھا صرف تیری چپ نے میرے گال گیلے کر دئے میں تو وہ ہوں جو کسی کی موت پر روتا نہ تھا مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیا میرا دکھ یہ ہے […]