مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں
مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں شاید کہ رچ گئی ہے ہمارے خمیر میں سو بار صلح پر بھی عداوت گئی نہیں آنا پڑا پلٹ کے حدود و قیود میں چھوڑی بہت تھی پھر بھی شرافت گئی نہیں رہتی ہے ساتھ ساتھ کوئی خوش گوار یاد تجھ سے بچھڑ کے تیری رفاقت […]
جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا
جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا جو کچھ ترے خیال میں تھا جوں کا توں ہوا باد مخالفت جو کبھی تیز تر ہوئی سرگرم اور بھی ترا جذب دروں ہوا خورشید آپ لے کے چلا تجھ کو سائے سائے تیری موافقت میں فلک واژگوں وا تیرے طفیل جاتی رہی خار سے چبھن شادابیوں میں […]